What kind of difficulties do you have to go through for admission after matriculation?

Matriculation examinations are being held in the country at present and the results will be released soon after their completion but many colleges start the admission campaign long before the matriculation results. Some colleges even offer free coaching classes so that they can get maximum admission. Similarly, some colleges also announce scholarships for students who get 3 to 5 percent marks and more promising, intelligent children. They try to get admission in their colleges so that they can make the name of the college shine by showing high performance in the annual examinations.

اس وقت ملک میں میٹرک کے امتحانات منعقد ہو رہے ہیں اور جلد ہی ان کی تکمیل کے بعد رزلٹ جاری کیا جائیگا لیکن بہت سے کالجز میٹرک کے رزلٹ سے کافی پہلے ہی ایڈمیشن کی کمپین شروع کر دیتے ہیں۔ کچھ کالجز تو فری کوچنگ کلاسز کا اجراء بھی کر دیتے ہیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ ایڈمیشن حاصل کر سکیں۔اسی طرح کچھ کالجز میں ۰۸ سے ۰۹ فیصد نمبرز لینے والے سٹوڈنٹس کیلئے سکالرشپ کا اعلان بھی کرتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ ہونہار، ذہین بچوں کو اپنے کالجز میں داخل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ بچے سالانہ امتحانات میں اعلیٰ کارکردگی دکھا کران کے کالج کا نام روشن کرسکیں

میٹرک کے بعد داخلہ لینے کے لیے کن مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے؟

The main reason for making this preamble was that in all these cases, the parents have to face a lot of problems as to which college to get their children admitted in. Parents are also confused about their children’s field. In this regard you can divide the children into different categories. Below we will mention the same classifications so that you can easily understand.

یہ تمہید باندھنے کے اصل وجہ یہ تھی کہ اس سارے معمالات میں والدین کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو کس کالج میں ایڈمیشن دلوائیں۔ اس کے علاوہ والدین اپنے بچوں کی فیلڈ سے بارے میں بھی ابہام کا شکار ہوتے ہیں۔اس سلسلے میں آپ بچوں کو مختلف درجہ بندیوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ذیل میں ہم انہی درجہ بندیوں کا ذکر کریں گے تاکہ آپکو سمجھنے میں آسانی ہو۔

Able parents and self-aware children:

This type of parents and children do not suffer from any ambiguity for their admission as they already know in which field they specialize and what steps they have to take to get into this field. Such parents and their children are extremely capable and self-respecting. Such children also have the full support and guidance of their parents due to which they easily pass all their exams. Such children are never disappointed with their profession and never feel bored. The result, of course, comes in the form of national development.

:قابلیت شناس والدین اورخود شناس بچے

اس قسم کے والدین اوربچے اپنے ایڈمیشن کیلئے کسی بھی ابہام کا شکار نہیں ہوتے ہیں کیونکہ انہیں پہلے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کس شعبہ میں مہارت رکھتے ہیں اور اس شعبہ میں داخل ہونے کے لیے انہیں کیا کیا اقدامات کرنے ہیں۔ ایسے والدین اور ان کے بچے انتہائی قابل اور اپنی قابلیت کو منوانے والے ہوتے ہیں۔ ایسے بچوں کو والدین کی بھی مکمل سپورٹ اور راہنمائی حاصل ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے ہر امتحان میں آسانی کے ساتھ کامیاب ہوتے ہیں۔ایسے بچے کبھی بھی اپنے پروفیشن سے نا امید نہیں ہوتے اور نا ہی کبھی بیزاری محسوس کرتے ہیں جس کا نتیجہ یقینا ملکی ترقی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔

Qualified parents and non-self-aware children:

Such children are at the mercy of their parents or are ready to be the victims of other people’s decisions. Some children are thinking of following their classmates but the parents of such children are competent and their They have a good knowledge of children’s skills and abilities so they prepare their children for it in advance.

:قابلیت شناس والدین اورغیرخود شناس بچے

ایسے بچے اپنے والدین کے رحم وکرم پے ہوتے ہیں یا پھر دوسرے لوگوں کے فیصلوں کا نشانہ بننے کیلئے تیار ہوتے ہیں۔کچھ بچے اپنے ساتھی ہم جماعت دوستوں کی پیروی کرنے کا سوچ رہے ہوتے ہیں لیکن ایسے بچوں کے والدین قابلیت شناس ہوتے ہیں اور اپنے بچوں کی مہارت و قابلیت کا باخوبی علم رکھتے ہیں اسی لیے وہ اپنے بچوں کو پہلے سے اسکے لیے تیار کرتے ہیں۔

Incompetent parents and self-aware children:

Many parents like to get their children admitted in the same profession but their children are very self-aware and they have recognized their abilities and according to their skills they prefer to get admission in their desired field. They do not like to hear anyone else’s opinion in this regard and decide their future on the basis of their ability.

:غیرقابلیت شناس والدین اورخود شناس بچے

کافی والدین اپنے بچوں کو اپنے جیسے پروفیشن میں ہی ایڈمیشن دلوانا پسند کرتے ہیں لیکن ان کے بچے کافی خود شناس ہوتے ہیں اور وہ اپنی صلاحیتوں کو پہچان چکے ہوتے ہیں اور اپنی مہارت کے مطابق اپنے مطلوبہ شعبہ میں ہی ایڈمیشن لینے کو ترجیح دیتے ہیں۔وہ اس سلسلے میں کسی بھی دوسرے شخص کی رائے سننا پسند نہیں کرتے ہیں اور اپنی قابلیت کے بل بوتے پراپنے مستقبل کا فیصلہ کرتے ہیں۔

  •  

Incompetent parents and non-self-aware children:

Some parents like to get their children admitted in the same field in which they are working, just like parents want their child to become a doctor, engineer their child to be an engineer and they get admission in a specialist college in the same field. They are already preparing for which field and in which college their child should be admitted. Such parents plan for the good future of their children and educate them accordingly which is a very welcome thing but such parents impose their likes and dislikes on their children and look at their academic ability. They do not care about the field in which they specialize and their children will definitely suffer some loss in the future. Even after completing their education at a higher level, their children lose interest in their work and often get bored with their work which is borne by them as well as their bosses and subordinates. In such cases, even if the children are not self-aware, the harm is greater and the children are at the mercy of the advice of others and often because of this mercy they are seen to be doing injustice to themselves and their country and putting national interest at stake. Such children often follow their fellow students and blindly imitate their abilities and take admission together with the advice of their peers and waste their time and money.

:غیرقابلیت شناس والدین اورغیرخود شناس بچے

کچھ والدین اپنے بچوں کو اسی فیلڈ میں ایڈمیشن دلوانا پسند کرتے ہیں جس میں وہ خود کام کررہے ہوتے ہیں جیسا کہ ڈاکٹر والدین اپنے بچے کو ڈاکٹر، انجینئر اپنے بچے کو انجینئرہی بنانا پسند کرتے ہیں اور انہیں اسی فیلڈ کے ماہر کالج میں ایڈمیشن دلواتے ہیں۔انہوں نے پہلے سے ہی اس کے لئے تیاری کر رکھی ہوتی ہے کہ اپنے بچے کو کس فیلڈ اور کس کالج میں ایڈمیشن دلوانا ہے۔ ایسے والدین اپنے بچوں کے اچھے مستقبل کے لیے پہلے سے منصوبہ بندی کرتے ہیں اور اسی کے مطابق ان کو پڑھائی کرواتے ہیں جو کہ بہت خوش آئند بات ہے لیکن ایسے والدین اپنے بچوں پر اپنی پسند نا پسند مسلط کرکے ان کی پڑھائی میں قابلیت کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور اس بات کا بھی خیال نہیں رکھتے کہ وہ کس فیلڈ میں مہارت رکھتے ہیں ان کے اس عمل کا مستقبل میں بچے کچھ نہ کچھ نقصان ضرور اٹھاتے ہیں۔ ان کے بچے اپنی تعلیم اعلیٰ درجوں میں مکمل کرنے کے باوجود بھی اپنے کام میں دلچسپی کا پہلو کھو دیتے ہیں اور اکثروبیشتر اوقات اپنے کام سے بیزار ہو جاتے ہیں جس کا نقصان اپنے علاوہ ان کے مالک اور ماتحت بھی اٹھاتے ہیں۔ایسے میں اگر بچے بھی غیر خود شناس ہوں تو نقصان زیادہ ہوتا ہے اور بچے دوسروں کے مشوروں کے رحم وکرم پے ہوتے ہیں اور اکثروبیشتر اس رحم وکرم کی وجہ سے اپنے اور اپنے ملک سے ناانصافی کرتے نظر آتے ہیں اور ملکی مفاد کو داؤ پر لگاتے ہیں۔ایسے بچے اکثر اپنے ساتھی طالبعلموں کے پیچھے چلتے ہیں اور اپنی قابلیت کے برعکس اندھی تقلید کرتے ہوتے اپنے ساتھیوں کے مشوروں سے ہی اکٹھے ایڈمیشن لے لیتے ہیں اور اپنا اور اپنے والدین کا وقت اور پیسہ برباد کرتے ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top